پاکستان پڑوسیوں سے مستحکم تعلقات چاہتا، دہشتگردی امن کیلئے خطرہ ہے: وزیر اعظم

پاکستان پڑوسیوں سے مستحکم تعلقات چاہتا، دہشتگردی امن کیلئے خطرہ ہے: وزیر اعظم

بیجنگ: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں سے معمول کے مستحکم تعلقات چاہتا ہے لیکن انتہا پسندی اور دہشتگردی خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس سی او شاندار میزبانی اور بھرپور انتظامات پر صدر اور حکومت چین کے شکرگزار ہیں، ازبکستان اور کرغزستان کو ان کے یومِ آزادی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) علاقائی تعاون و انضمام کے فروغ کے لیے پاکستان کے دیرپا عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ چین کی کامیابیاں صدر شی جن پنگ کی مدبرانہ اور بصیرت افروز قیادت کا نتیجہ ہیں، چین کی عالمی قیادت ایس سی او ہی نہیں بلکہ دیگر نمایاں اقدامات میں بھی نظر آتی ہے، پاکستان ہمیشہ کثیرالجہتی، مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے، کسی بھی ملک کے لیے خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں، پاکستان ایس سی او اراکین اور ہمسایہ ممالک کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور تمام بین الاقوامی و دوطرفہ معاہدوں کا پاسدار ہے۔

شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ممالک کے درمیان بہترین منصوبہ ہے، پاکستان اقوامِ متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز پر عمل پیرا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا، ایران پر اسرائیل کی بلاجواز جارحیت قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہے جبکہ غزہ میں جاری ظلم اور بھوک ہمارے اجتماعی ضمیر پر نہ ختم ہونے والا زخم ہے، پاکستان اقوامِ متحدہ کے منظور شدہ دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، گھناؤنے جرائم کے ذمہ داروں اور ان کے سہولت کاروں کو جواب دہ ہونا ہوگا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور یہ سلسلہ ملکی سلامتی کے لیے جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے پاس جعفرایکسپریس پر حملے میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، پاکستان نے صرف اپنے لیے نہیں بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہم نے 90 ہزار سے زائد قیمتی جانیں قربان کی ہیں، ماؤں، بچوں، انجینئرز، ڈاکٹرز، سائنسدانوں، شہریوں اور افسران نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

شہباز شریف نے کہا ہے کہ کچھ ممالک نے دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، دنیا اب ان کے بیانیے پر یقین نہیں کرتی، پاکستان افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے، پاکستان مذاکرات اورسفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، پاکستان تمام عالمی اور دوطرفہ تعلقات کا احترام کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان شدید بارشوں، گلوبل وارمنگ، کلاؤڈبرسٹ اور تباہ کن سیلاب کی لپیٹ میں ہے، سیلاب سے انفرااسٹرکچر، کھڑی فصلوں اور مویشیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، بہادر اور ثابت قدم عوام امدادی اور بحالی کے کاموں میں مصروف ہے۔

شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم عالمی برادری خصوصاً چین کی طرف سے اظہار یکجہتی اور تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ہم سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کیلئے نئی امید کا راستہ تراش رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم بار بار زور دیتے رہے کہ خطے میں روابط کو بڑھانا کتنا اہم ہے، مستحکم سپلائی چینز کیلئے قابل بھروسہ زمینی، فضائی اور ریلوے راستوں کی ضرورت ہے، شنگھائی سپرٹ کی اعلیٰ اقدار کو برقراررکھنے کے لیے اپنے عہد کو دہراتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایس سی او چارٹر کے ساتھ غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہوں، میری گزارش ہے کہ آگے کا سفر طویل اور کٹھن ہو گا، کبھی تیز دھوپ، کبھی سخت سرد ہوائیں ہمارے حوصلے، صبر اور عزم کا امتحان لیں گے، ہمارا مقصد ہمیں تمام مشکلات کو برداشت کرنے کے قابل بنانا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور سٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہم اپنی نوجوان نسل کو بااختیار بنا رہے ہیں، نوجوانوں کو بامقصد روزگار اور مثبت مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں